Monday, August 5, 2013

Saturday, August 3, 2013

http://www.urducolumnsonline.com/khaas-mazmoon-columns/145922/sadarti-intkhab-aur-jail-ka-afsous-nak-waqqashama-junejo . http://www.sleeksight.com/ads.php?adsid=104041

Thursday, August 1, 2013

بھت کونہ کھا ساں


کہتے ہیں پہلی محبّت، پہلی شادی، پہلی نوکری، پہلی چھوکری، اور پہلے کالم لکھنے کا سواد ہی سوا ہوتا ہے، سوچا تو میں نے بھی کچھ ایسا ہی تھا کہ خبریں کے لئے لکھے اس پہلے کالم کو یادگار بنا دونگی لیکن برا ہو ملک میں ایک نہ ختم ہونے والی سیریز آف انفورتونٹ ایونٹس کا.. ابھی ایک بات کو سوچتی ہوں کہ دوسرا قصّہ شروع ہوجاتا ہے....
لہٰذا جب یہ کالم آپ تک پوھنچے گا تب تک پاکستان کے بارہویں صدر کا اتخاب ہوچکا ہوگا، اور نہ جانے کیا کیا.. لیکن اس وقت جب یہ لائنز لکھی جارہی ہیں،تو ڈیرہ اسما ئیل خان میں جیل توڑی جاچکی ہے، مختلف آرا کے مطابق تین سو کے قریب دہشتگرد فرار ہونے میں کامیاب ہوچکے ہیں، آٹھ افراد کے ہلاک ہونے، ایک بارود سے بھری گاڑی کے تباہ ہونے اور جیل کے اندر سے بھی بارود ملنے کی اطلاعات ہیں. کالعدم تحریک طالبان نے سو کے لگ بھگ "جنگجو جواں" بھیجے جانے کی تصدیق کی ہے، لیکن اے آر واے نیوز پہ آئی جی صاحب کے مطابق ایسا کچھ نہیں ہے. جیل بہت مضبوط ہے، اور قیدی انتہایی شریف، لہٰذا جیل ٹوٹ بھی جائے تو وہ کہیں نہیں جایئں گے، اور یہ جو چھ ناخلف پکڑے گئے ہیں وہ صرف ادھر ادھر کے لچے تھے جو کرفیو میں رخنہ ڈال رہے تھے. البتہ یہ انہوں نے ضرور کہا کہ" نہ ہماری ٹریننگ ایسی ہوتی ہے نہ اسلحہ ہوتا ہے اور نہ ہی ایسے وسایل کہ ایسے منظم حملے کا مقابلہ کر سکیں"، اب اس بیان پہ تو ماشااللہ کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے، ویسے بھی نیا پاکستان ہے کچھ بھی ممکن ہے. لیکن کم از کم یہ تو ماں لیجئے کہ اس جنگ میں ہم ان سے بہت پیچھے اور وہ کہیں آگے جاچکے ہیں. ماں لیجئے کہ ہمارے ذمےداران نا اہل ہیں ، مان لیجئے کہ یہاں کھوپڑیوں کے مینار سجانے والے تا تا ری نہیں تو ان سے کم بھی نہیں ،
چلیں وہ جو سالوں سے اسٹریٹجک ڈیپتھ کا راگ الاپا جارہا تھا اب برادران کے دفتر کی برانچز کھلنے کے بعد اس میں مزید تیزی تو آگئ، لیکن کیا اسی کے لئے اتنی جانیں گنوایی جارہی ہیں کہ اصلی تے وڈے مردود کو بتایا جاسکے کے تم غلط تھے اور ہم صحیح..؟ یا جس احسان فراموش (جس کا ویسے ہی "ٹائم اپ " ہوگیا ہے ) کو سین سے نکالنے کی سازشیں ہورہی ہیں اور وہ سڑ کہ کہتا ہے کہ "اگلے جہاد میں اب منافقوں سے میرا بیٹا لڑے گے" نظر انداز کیا جاسکتا ہے..؟ ایک طرف ہم کہتے ہیں یہ ہماری جنگ نہیں..، ایک طرف ہم روتے ہیں کہ قندھار سے اناروں کہ بجاے بارود بھج کے باباے قوم کی بیحرمتی کی گیی.. دوسری طرف اسی کی راہ میں روڑے اٹکاتے ہوئے بھول جاتے ہیں کہ جب منافقین سے اگلے جہاد میں وہی معلون اپنے بیٹے تک کی بلی چڑھانے کو تیار ہے تو اور کیا کچھ نہیں کر سکتا..؟، وہ تو ڈوب ہی رہا ہے صنم لیکن تم سب کو بھی لے کے ڈوبے گا. بڑے بوڑھے کہتے تھے کہ جب چالیسواں لگتا ہے تو بندہ جو بولتا ہے ستیہ بولتا ہے، لیکن محمودا تو لگتا ہے کے "جو بولوں گا سچ بولوں گا سچ کے سوا کچھ نہیں بولوں گا" کے مصداق سب کو گنگ کر گیا کہ یہ تم ہی ہو جو وہاں فساد کے بیج بویے جارہے ہو.. یہ تم ہی ہو جو تنکا داڑھی میں چھپا کہ کہتے ہو کہ چور میرے آنگن میں چارپایی کے نیچے تو تھا پر مجھے پتا نہیں تھا... اور یہ تم ہی ہو جو اب بھی خون آشام کو بچہ کہ کے بچاے جارہے ہو، جیلیں توڑنے سے لیکے بچیاں مارنے تک، گلے کاٹنے سے لیکے مسجدوں میں پھٹے جارہا ہے، لیکن حیف کہ یہ تم کو اب بھی مردود کی جنگ نظر آتی ہے..! اور رہے یتیم تو ان کے تو مقدّر ہی میں سو درے ہیں یا سو پیاز. وہ جو لاہوری کرشن سے چمتکاروں کے متمننی تھے اب رو رو کہ راون کے بھجن گا رہے ہیں کہ سالا چور تھا لیکن سال کہ سال راشن تو بڑھاتا تھا، دو فیصد ، دس فیصد، یا سو فیصد کمیشن ، پر نوکری تو دیتا تھا. ابھی تو چہلم بھی نہیں گزرا کہ جو سوکھا خون تھا وہ تو چوسا جا چکا لیکن یہ جو چمڑی سے اٹکا مردار گوشت ہے وہ بھی بوٹی بوٹی کرکے نوچا جایے گا... یا تو زندہ بھاگ یا یہیں اس پاک زمین پہ ایڑیاں رگڑتا رہ اور پھٹنے والے کہ ساتھ پھٹ جا... بھیا ابھی تو شروعات ہے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا..!
دوسری طرف صدارتی انتخاب میں ابھی بھی چند گھنٹے باقی ہیں. بھگوان کی کرپا اور مومنوں کی دعا سے مسلم لیگ اور ایم کیو ایم کے حلالہ کےبعد دوبارہ علحیدگی ہوتے ہوتے بچی ہے، نجانے کیوں جب بھی اس طرح کا کوئی ملن ہوتا ہے تو رانا صاحب جیسا کوئی پھا پھےکٹنا مرچیں لگا لگا کے پچھلے قصّے کھولنا شروع کردیتا ہے، جھلّا کہیں کا، بلکہ اگر کراچی کی زبان بولوں تو منحوس جل ککڑا کہیں کا. شکل چنگی نہیں تو گل ہی بھلی کردیتا یہ بھی نہیں دیکھا چچا ممنون( جو الیکشن کے بعد شاید اتنے ممنون نہ رہیں ) کے نانکے بھی وہیں سے ہیں. چلو طلاق کے بعد جو ہوا سو ہوا لیکن کبھی ان میں تم میں بھی پیار تھا. یہ تو اچھا ہوا کہ پرویز انکل نے مٹی پا دتی. ویسے ملک میں سین کچھ ایسا چل رہا ہے جس کو دیکھ کے مجھے نجانے کیوں بچپن میں ایک خاندانی قصّہ یاد آرہا ہے جب میرے تایا اور چچا میں نہ ختم ہونے والی چپقلش "خاندان کا چنگا مڑس کون ہے" نے پورے خاندان میں سالوں تک سیاپا ڈالے رکھا، چاچا گل محمّد ہر شادی میں رولا ڈال دیتے تھے کہ "غلام قادر کوں سڈسو تہ بھت کونہ کھاسان."، لیکن جب ان کے اپنے گھر کی باری آئ تو ماشااللہ تایا ابّا نوٹوں کے ہار ڈالنے والے پہلے بندے تھے، اس پوری فلم میں میرے اپنے بابا سمیت دوسرے بھائیوں کی جو حالت ہوئی، وہ پیر صاحب پگارا کو دیکھ کے اندازہ لگایی جاسکتی ہے. سندھی میں کہتے ہیں "ڈا ڈھی تھی " سو میاں جی ...!، غضب کیا جو تیرے وعدے پہ اعتبار کیا..! کے مصداق راجہ سایئں درد دل میں مبتلا ہیں، سایئں کس نے کہا تھا کے دل لا لیو بےپرواہ دے نال. گر چه شابس ہو شیخ صاحب کو کہ چچا ممنون کو ووٹ دینے کا کہ کے بات بنا گئے، ورنہ نہ خدا ملا نہ وصال صنم والا معامله ہوتا. آدھی چھوڑ کے پوری کے پیچھے بھاگے تھے، آدھی سے بھی گئے..! "اتنا سناٹا کیوں ہے بھائی..؟" قوم پرست بھائیوں کا تو کچھ اتا پتا ہی نہیں کدھر کو گئے، نظر نہیں آرہا. اپنے گبّر سنگھ ممتاز چاچا کے بیان بھی لگتا ہے مک گئے. اس پورے کھیل میں واٹر کولر بس بھائی کے ہاتھ آیا ہے . لوگ بیشک جو بھی کہیں لیکن جیتنے اور گیم میں رہنے کا گر کوئی بھائی سے سیکھے.
اب ذکر ہو اپنے عمران بھائی کا جو خود کو ہمیشہ کھلاڑی نمبر ون کہتے ہوئے سمجھتے ہیں کہ بہت بڑی بازی کھیل رہے ہیں، لیکن سالوں سے لکھ رہی ہوں کہ "عمران بھائی!، گیم ہمیشہ آپ کے ساتھ ہورہی ہوتی ہے." کنفیوزن کا یہ عالم ہے کہ بایکاٹ نہ کرکے بھی تاویلیں دے رہے ہیں کے کیوں نہیں کیا، روڈ پہ آنے کی انسپایرشن ان کو شیخ السلام سے آی ہے لیکن راج وہی کرے گا جس کا سیّاں چوھدری ہوگا. باقی رہے ہمارے اپنے پی پی والے تو ان کو ان کی ہی مفاہمت کی پالیسی پٹھی پڑ گیی، اس کو کہتے ہیں ہور چوپو . نہ جائے رفتن نہ پاے ماندن، حضرت ٹپپی اب بھی کہتے ہیں کہ اس بیوفا کو ساتھ لے کے چلیں گے. ٹھیک ہے ادا ہم دیکھیں گے..! پر یہ بات شاہ سایئں کو بھی بتا دو جو معذرت کے ساتھ "روتے ہیں چھم چھم نین" گاتے ہوئے اس محبوبہ کو کوس رہے ہیں جس نے نیا نیا حلالہ کیا ہے.

Monday, July 22, 2013

“We hate what we fear..!”

“We hate what we fear..!”

We hate what we fear...!!!!


Hate is so strong that it sometimes has no barriers and Shakespeare did say We Hate what We Fear! Can this be said about the current situation of Pakistan and Muslim World? Quite frankly ... YES! Whether it be Malala Yousafzai, Altaf Hussain, the Arab Spring, protests against movies that offend religion, blowing US embassies which include killing innocent Christians or bombing on the tomb of Bibi Zainab (Granddaughter of Holy Prophet Mohammad PBUH), there is one route cause to this display of hatred, and that is fear.
Before you start judging writer's accusation, let us put things into perspective and the first question would sprout is; what events have led this writer to this conclusion about her own people, how did she has the audacity to accuse her kin of this nasty allegation?
Let us look at Malala, who is a young girl who fought for her educational rights, and she stood up against Taliban, when no one else did. She voiced her opinion in times of fragility of Pakistan’s Democracy after the assassination of Benazir Bhutto. However, people there had other ideas, so what happened to her? SHE WAS SHOT! AND IN THE HEAD! (Along with two other young females) Tragic, and disgusting... is it not? While the world poured their hearts out to helping her, a group of people in her own country had second thoughts about the shooting. Reason? Because "The Girl with the Book" is 'Darling of West'. The West is feared and therefore they are hated, henceforth making people hate a sixteen years old. She was called a Jewish Agent, an American Spy, a Freemason and what not… Though for the first time in history Pakistan was given a massive privilege to shine in The United Nations because of her, when whole World's media broadcasted her LIVE, her own country's media boycotted her broadcast as they hate what they fear. What they fear is the fact that today only one Malala rose, but tomorrow there will be dozens, hundreds, even thousands more, so how many would need to be silenced by being shot? There is a growing assumption that perhaps the Pakistani media is sold to Western Interests, if yes, then what stopped that media to show a young girl who started her speech with Islamic style and ended the same way, who covered her head fully, who wore shawl of Late Benazir Bhutto (The Daughter of East) and who was dressed up in the same way like an ordinary villager would. We hate her, we condemn her just because she is commended for her bravery?, Just because other young ladies all over Pakistan would look up to her as the vision of the future?, Just because that she stated her vision loud and clear that the education of women can defeat fanaticism, extremism and terrorism?
Chuck Palahnuik once wrote "When we don't know who to hate, we hate ourselves." This writer is not going into the details of how we have burnt our own buildings, destroyed our own cities, universities , industries and tourism on the name of Arab spring. That Syria, Egypt, Libya and other countries are nothing but in ruins. This writer is not going into the discussion about how the second heaven on earth situated in northern areas in Pakistan and has become so insecure that even Army is not safe by the attacks of our own people. This writer so far only stuck to the girl with the book. So, back to the original point, who is the hater and what do they hate? It's not only Malala Yousufzai we hate, who is, infact our own kin, but we hate everyone including our own selves, look at the bloodshed in Karachi, the gang war is not initiated by India. There is no Israeli or American who is killing men, women even innocent children daily, No RAW or MOSAD is inciting us for the genocide of Shia community, these are our own people, our own agencies involved into conspiracies, our own Muslims who are doing this on the name of Taliban or whatever. Thousands of army men, country men and leaders are killed yet we say its USA's war. We hate the US, we hate the West, though it is ourselves that cause all the damage to OUR OWN NATION! Hate has no boundaries, and it has no vision, no respect, and no love. It is said that devils are chained in Ramadan, then why not terrorists, just because they are Muslims? Why wasn’t there a catastrophe upon those attacked tomb of Holy prophet's granddaughter? Why aren’t the Muslims protesting against this as they did with the movie which offended our prophet? That all was just because the producer belonged to USA, we fear USA, therefore, we protested in hate? This outrageous attack was not by USA, therefore, no need to hate this act of blasphemy?
What are we and where are we heading to? Why aren’t we capable of controlling and suppressing erupting negative emotions, why do we issue fatwaz that person X must be killed as he is not a good Muslim? Who are we to say this, and why are we so judgmental? Why are we so strong to hold the burden of hate to bear on our shoulders and inhale only hate? This writer is in despair, she feels powerless to witness such terrible things happening to her people however she sees a glimpse of hope and that lies in those who stand up for the rights and prove to the world that indeed the pen is mightier than the sword and therefore this writer concludes by providing her final verdict, as Martin Luther Jr. said; “I have decided to stick with love. Hate is too great a burden to bear”.

Sunday, April 28, 2013

ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے...!


ہم جو تاریک راہوں میں مارے جایئں گے. لگتا ہے ارزاں جسموں کی ایک فصل ہے جو کے کٹ کے ہی نہیں رہ رہی. ہم گو کے لاشیں اٹھا اٹھا کے تھک گئے ہیں لیکن وہ تازہ دم ہیں.. ابھی مزید لاشیں ملیں گی، مزید دھماکے ہونگے. . ان کے کلیجے کو ٹھنڈک شاید بوہت بعد نصیب ہو...!!! ابھی تو لاشیں اٹھایئے اور اٹھاتے جائیے ...! . بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوایی کی کہ جب بچہ بوہت رونے لگے تو یا تو تکلیف میں ہوتا ہے یا بھوکا. اسی طرح اگر آپ "انھیں" پکڑنے میں ناکام ہیں تو یا تو آپ ان سے ملے ہو ے ہیں یا نا اہل ہیں .اگر شیطان آپ کے اندر ہو تو آپ دوسرے کو الزام نہیں دے سکتے کے وہ آپ کا گھر برباد کر رہا ہے. جب گھر کا محافظ گھر کو جلانے لگ جائے تو کیا کیجئے کس سے فریاد کیجئے..؟ کہاں جائیے. وہ بچہ جسسے سفید ریچھ سے بچنے کے لئے گود لیا گیا تھا اب خود ایک خونخوار بھیڑیا بن کے ہمارے کلیجے نوچ رہا ہے لیکن ہم ہیں کہ ابھی بھی بحر ظلمات میں گھوڑے دوڑانے کے خواب دیکھتے ہوئے اسے مزید خون مھییا کیے جارہے ہیں. کچھ اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کے مگرمچھ کشتی کے دوسرے مسافروں کو تو کھا جائے گا لیکن انھیں چھوڑ دے گا. کچھ کا گمان ہے کے مگر مچھ صرف بازو ہی کھا کے بخش دے گا، لیکن انھیں اندازہ تب ہوگا جب بغداد پورا جلنے لگے گا. کہنے کو تو مملکت خداداد میں سب برابر ہیں، لیکن بموں کی برسات صرف شودروں پی برسا کے یہ ثابت کیا جا رہا ہے کے برہمن چاہے کچھ بھی ہوجاے برہمن ہی رہتا ہے. لہٰذا اسے کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا، اور دیوالی منانے کا حق بھی شاید الله نے برہمن ہی کو دیا ہے کہ وہاں تو چراغاں ہے اور یہاں جنازے. قا ید کا فلسفہ لگتا ہے ١٩٤٨ میں قا ید کے ساتھ ہی چلا گیا. برابری کی بات کرنے والے سالے اور کالے تو الگ ہوگئے لیکن مزہ چکھانے اور سبق سکھانے کے لئے ابھی بہت سے یتیم البتہ باقی ہیں، لہٰذا لاشیں گرائیے اور مزہ چکھا ئیے. اگر کسی دھتکارے ہوئے واجب القتل نے باہر سے چیخنے کی کوشش بھی کی تو اسے یا تو بلا کے شہیدوں کا ایک اور مزار بنا دیا جائے گا یا غدار کہ کے ٹکا سا جواب دے دیا جائے گا کہ میاں تو وہیں رہ اور ملکہ کے پیر چوم. ادھر آیا تو تیرا تورا بورا بنا کے بھیج دیں گے. لہٰذا میرا تیرا یا شودروں کا یہاں اس مملکت خداداد میں کیا کام، دوسری طرف سرخیے روتے ہیں تو وہ تو ہیں ہی کافر ، لہٰذا ان کو مارئیے اور جنّت میں مرتبہ حاصل کیجیے. باقی رہے چوروں کے حواری تو ان کے تو مقدّر ہی میں ذلّت لکھی گیئی ہے. ذلیل کرتے رہیے ہاتھ لگ جایئں تو ٹانگ بھی دیجئے رام نام ستیہ ہے اور رہے گا. میں چرچ کی منڈیر پہ بیٹھ کےکربلا کے شہیدوں پہ نوحہ خوانی کرتی ہوں.. آپتاریک راہوں پہ اپنا راستہ ناپئے لاشیں اٹھائیے، اور اٹھائیے رہے نام اللہ کا..!