Thursday, August 1, 2013

بھت کونہ کھا ساں


کہتے ہیں پہلی محبّت، پہلی شادی، پہلی نوکری، پہلی چھوکری، اور پہلے کالم لکھنے کا سواد ہی سوا ہوتا ہے، سوچا تو میں نے بھی کچھ ایسا ہی تھا کہ خبریں کے لئے لکھے اس پہلے کالم کو یادگار بنا دونگی لیکن برا ہو ملک میں ایک نہ ختم ہونے والی سیریز آف انفورتونٹ ایونٹس کا.. ابھی ایک بات کو سوچتی ہوں کہ دوسرا قصّہ شروع ہوجاتا ہے....
لہٰذا جب یہ کالم آپ تک پوھنچے گا تب تک پاکستان کے بارہویں صدر کا اتخاب ہوچکا ہوگا، اور نہ جانے کیا کیا.. لیکن اس وقت جب یہ لائنز لکھی جارہی ہیں،تو ڈیرہ اسما ئیل خان میں جیل توڑی جاچکی ہے، مختلف آرا کے مطابق تین سو کے قریب دہشتگرد فرار ہونے میں کامیاب ہوچکے ہیں، آٹھ افراد کے ہلاک ہونے، ایک بارود سے بھری گاڑی کے تباہ ہونے اور جیل کے اندر سے بھی بارود ملنے کی اطلاعات ہیں. کالعدم تحریک طالبان نے سو کے لگ بھگ "جنگجو جواں" بھیجے جانے کی تصدیق کی ہے، لیکن اے آر واے نیوز پہ آئی جی صاحب کے مطابق ایسا کچھ نہیں ہے. جیل بہت مضبوط ہے، اور قیدی انتہایی شریف، لہٰذا جیل ٹوٹ بھی جائے تو وہ کہیں نہیں جایئں گے، اور یہ جو چھ ناخلف پکڑے گئے ہیں وہ صرف ادھر ادھر کے لچے تھے جو کرفیو میں رخنہ ڈال رہے تھے. البتہ یہ انہوں نے ضرور کہا کہ" نہ ہماری ٹریننگ ایسی ہوتی ہے نہ اسلحہ ہوتا ہے اور نہ ہی ایسے وسایل کہ ایسے منظم حملے کا مقابلہ کر سکیں"، اب اس بیان پہ تو ماشااللہ کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے، ویسے بھی نیا پاکستان ہے کچھ بھی ممکن ہے. لیکن کم از کم یہ تو ماں لیجئے کہ اس جنگ میں ہم ان سے بہت پیچھے اور وہ کہیں آگے جاچکے ہیں. ماں لیجئے کہ ہمارے ذمےداران نا اہل ہیں ، مان لیجئے کہ یہاں کھوپڑیوں کے مینار سجانے والے تا تا ری نہیں تو ان سے کم بھی نہیں ،
چلیں وہ جو سالوں سے اسٹریٹجک ڈیپتھ کا راگ الاپا جارہا تھا اب برادران کے دفتر کی برانچز کھلنے کے بعد اس میں مزید تیزی تو آگئ، لیکن کیا اسی کے لئے اتنی جانیں گنوایی جارہی ہیں کہ اصلی تے وڈے مردود کو بتایا جاسکے کے تم غلط تھے اور ہم صحیح..؟ یا جس احسان فراموش (جس کا ویسے ہی "ٹائم اپ " ہوگیا ہے ) کو سین سے نکالنے کی سازشیں ہورہی ہیں اور وہ سڑ کہ کہتا ہے کہ "اگلے جہاد میں اب منافقوں سے میرا بیٹا لڑے گے" نظر انداز کیا جاسکتا ہے..؟ ایک طرف ہم کہتے ہیں یہ ہماری جنگ نہیں..، ایک طرف ہم روتے ہیں کہ قندھار سے اناروں کہ بجاے بارود بھج کے باباے قوم کی بیحرمتی کی گیی.. دوسری طرف اسی کی راہ میں روڑے اٹکاتے ہوئے بھول جاتے ہیں کہ جب منافقین سے اگلے جہاد میں وہی معلون اپنے بیٹے تک کی بلی چڑھانے کو تیار ہے تو اور کیا کچھ نہیں کر سکتا..؟، وہ تو ڈوب ہی رہا ہے صنم لیکن تم سب کو بھی لے کے ڈوبے گا. بڑے بوڑھے کہتے تھے کہ جب چالیسواں لگتا ہے تو بندہ جو بولتا ہے ستیہ بولتا ہے، لیکن محمودا تو لگتا ہے کے "جو بولوں گا سچ بولوں گا سچ کے سوا کچھ نہیں بولوں گا" کے مصداق سب کو گنگ کر گیا کہ یہ تم ہی ہو جو وہاں فساد کے بیج بویے جارہے ہو.. یہ تم ہی ہو جو تنکا داڑھی میں چھپا کہ کہتے ہو کہ چور میرے آنگن میں چارپایی کے نیچے تو تھا پر مجھے پتا نہیں تھا... اور یہ تم ہی ہو جو اب بھی خون آشام کو بچہ کہ کے بچاے جارہے ہو، جیلیں توڑنے سے لیکے بچیاں مارنے تک، گلے کاٹنے سے لیکے مسجدوں میں پھٹے جارہا ہے، لیکن حیف کہ یہ تم کو اب بھی مردود کی جنگ نظر آتی ہے..! اور رہے یتیم تو ان کے تو مقدّر ہی میں سو درے ہیں یا سو پیاز. وہ جو لاہوری کرشن سے چمتکاروں کے متمننی تھے اب رو رو کہ راون کے بھجن گا رہے ہیں کہ سالا چور تھا لیکن سال کہ سال راشن تو بڑھاتا تھا، دو فیصد ، دس فیصد، یا سو فیصد کمیشن ، پر نوکری تو دیتا تھا. ابھی تو چہلم بھی نہیں گزرا کہ جو سوکھا خون تھا وہ تو چوسا جا چکا لیکن یہ جو چمڑی سے اٹکا مردار گوشت ہے وہ بھی بوٹی بوٹی کرکے نوچا جایے گا... یا تو زندہ بھاگ یا یہیں اس پاک زمین پہ ایڑیاں رگڑتا رہ اور پھٹنے والے کہ ساتھ پھٹ جا... بھیا ابھی تو شروعات ہے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا..!
دوسری طرف صدارتی انتخاب میں ابھی بھی چند گھنٹے باقی ہیں. بھگوان کی کرپا اور مومنوں کی دعا سے مسلم لیگ اور ایم کیو ایم کے حلالہ کےبعد دوبارہ علحیدگی ہوتے ہوتے بچی ہے، نجانے کیوں جب بھی اس طرح کا کوئی ملن ہوتا ہے تو رانا صاحب جیسا کوئی پھا پھےکٹنا مرچیں لگا لگا کے پچھلے قصّے کھولنا شروع کردیتا ہے، جھلّا کہیں کا، بلکہ اگر کراچی کی زبان بولوں تو منحوس جل ککڑا کہیں کا. شکل چنگی نہیں تو گل ہی بھلی کردیتا یہ بھی نہیں دیکھا چچا ممنون( جو الیکشن کے بعد شاید اتنے ممنون نہ رہیں ) کے نانکے بھی وہیں سے ہیں. چلو طلاق کے بعد جو ہوا سو ہوا لیکن کبھی ان میں تم میں بھی پیار تھا. یہ تو اچھا ہوا کہ پرویز انکل نے مٹی پا دتی. ویسے ملک میں سین کچھ ایسا چل رہا ہے جس کو دیکھ کے مجھے نجانے کیوں بچپن میں ایک خاندانی قصّہ یاد آرہا ہے جب میرے تایا اور چچا میں نہ ختم ہونے والی چپقلش "خاندان کا چنگا مڑس کون ہے" نے پورے خاندان میں سالوں تک سیاپا ڈالے رکھا، چاچا گل محمّد ہر شادی میں رولا ڈال دیتے تھے کہ "غلام قادر کوں سڈسو تہ بھت کونہ کھاسان."، لیکن جب ان کے اپنے گھر کی باری آئ تو ماشااللہ تایا ابّا نوٹوں کے ہار ڈالنے والے پہلے بندے تھے، اس پوری فلم میں میرے اپنے بابا سمیت دوسرے بھائیوں کی جو حالت ہوئی، وہ پیر صاحب پگارا کو دیکھ کے اندازہ لگایی جاسکتی ہے. سندھی میں کہتے ہیں "ڈا ڈھی تھی " سو میاں جی ...!، غضب کیا جو تیرے وعدے پہ اعتبار کیا..! کے مصداق راجہ سایئں درد دل میں مبتلا ہیں، سایئں کس نے کہا تھا کے دل لا لیو بےپرواہ دے نال. گر چه شابس ہو شیخ صاحب کو کہ چچا ممنون کو ووٹ دینے کا کہ کے بات بنا گئے، ورنہ نہ خدا ملا نہ وصال صنم والا معامله ہوتا. آدھی چھوڑ کے پوری کے پیچھے بھاگے تھے، آدھی سے بھی گئے..! "اتنا سناٹا کیوں ہے بھائی..؟" قوم پرست بھائیوں کا تو کچھ اتا پتا ہی نہیں کدھر کو گئے، نظر نہیں آرہا. اپنے گبّر سنگھ ممتاز چاچا کے بیان بھی لگتا ہے مک گئے. اس پورے کھیل میں واٹر کولر بس بھائی کے ہاتھ آیا ہے . لوگ بیشک جو بھی کہیں لیکن جیتنے اور گیم میں رہنے کا گر کوئی بھائی سے سیکھے.
اب ذکر ہو اپنے عمران بھائی کا جو خود کو ہمیشہ کھلاڑی نمبر ون کہتے ہوئے سمجھتے ہیں کہ بہت بڑی بازی کھیل رہے ہیں، لیکن سالوں سے لکھ رہی ہوں کہ "عمران بھائی!، گیم ہمیشہ آپ کے ساتھ ہورہی ہوتی ہے." کنفیوزن کا یہ عالم ہے کہ بایکاٹ نہ کرکے بھی تاویلیں دے رہے ہیں کے کیوں نہیں کیا، روڈ پہ آنے کی انسپایرشن ان کو شیخ السلام سے آی ہے لیکن راج وہی کرے گا جس کا سیّاں چوھدری ہوگا. باقی رہے ہمارے اپنے پی پی والے تو ان کو ان کی ہی مفاہمت کی پالیسی پٹھی پڑ گیی، اس کو کہتے ہیں ہور چوپو . نہ جائے رفتن نہ پاے ماندن، حضرت ٹپپی اب بھی کہتے ہیں کہ اس بیوفا کو ساتھ لے کے چلیں گے. ٹھیک ہے ادا ہم دیکھیں گے..! پر یہ بات شاہ سایئں کو بھی بتا دو جو معذرت کے ساتھ "روتے ہیں چھم چھم نین" گاتے ہوئے اس محبوبہ کو کوس رہے ہیں جس نے نیا نیا حلالہ کیا ہے.

2 comments: